ایسا شخص جو ہمیشہ کے لئے یا کئی سالوں تک سال میں تین چار مہینے (مثلاً گرمیوں اور چھٹیوں کے ایام میں) کسی جگہ رہنے کا ارادہ رکھتا ہو چنانچہ وہاں اسبابِ زندگی جیسے کہ گھر وغیرہ مہیا کر لے تو عرفی طور پر وہ جگہ اس کا دوسرا وطن شمار ہوگی۔ تاہم اگر اس جگہ کو اپنا وطن بنانے کا ارادہ کئے بغیر اور اسباب و لوازماتِ زندگی مہیا کئے بغیر وہاں صرف گرمیاں گزارنے یا پرفضا مقام میں وقت گزارنے وغیرہ کے لئے جائے تو وطن کہلانا بعید ہے۔
حوالہ: نماز اور روزے کے مسائل، مسئلہ 543